پڑے ہیں زخم خوردہ مہربانی مانگنے والے
بہت نادم ہیں اس سے زندگانی مانگنے والے
یہاں تو سب کی خواہش ایک سی ہے روٹیاں، سکے
میرے یگ میں نہیں خواب جوانی مانگنے والے
کوئی تخلیق ہو خون جگر سے جنم لیتی ہے
کہانی لکھ نہیں سکتے کہانی مانگنے والے
لگائیں جو سروں کی بازیاں یہ کام ان کا ہے
امامت کیا کریں گے جھک کے پانی مانگنے والے
غزل
پڑے ہیں زخم خوردہ مہربانی مانگنے والے
منظر بھوپالی