EN हिंदी
تم ہو محفل میں تو میری چشم تر دیکھے گا کون | شیح شیری
tum ho mahfil mein to meri chashm-e-tar dekhega kaun

غزل

تم ہو محفل میں تو میری چشم تر دیکھے گا کون

منظر بھوپالی

;

تم ہو محفل میں تو میری چشم تر دیکھے گا کون
چاند کے آگے بھلا داغ جگر دیکھے گا کون

یاد کے سوکھے گلابوں سے سجا ہے دل کا باغ
زخم یہ گزرے دنوں کے اب مگر دیکھے گا کون

آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
یہ تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون

میں ہی اپنا محتسب بن جاؤں ورنہ دوستو
گمرہ منزل ہوں یا ہوں راہ پر دیکھے گا کون

بجلیاں بھر پاؤں میں آگے زمانے سے نکل
بن گیا جو تو غبار رہ گزار دیکھے گا کون

ایک دن مظلوم بن جائیں گے ظلموں کا جواب
اپنی بربادی کا ماتم عمر بھر دیکھے گا کون

منظرؔ اپنے خون سے اس شاخ کو سر سبز کر
گر زباں مٹ جائے گی تیرا ہنر دیکھے گا کون