EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمہارے نام سے منسوب ہو جاتے ہیں دیوانے
یہ اپنے ہوش میں ہوتے تو پہچانے کہاں جاتے

مخمور دہلوی




گو عمر بھر نہ مل سکے آپس میں ایک بار
ہم ایک دوسرے سے جدا بھی نہ ہو سکے

مخمور جالندھری




موجودگئ جنت و دوزخ سے ہے عیاں
رحمت ہے ایک بحر مگر بیکراں نہیں

مخمور جالندھری




یہ فیض عشق تھا کہ ہوئی ہر خطا معاف
وہ خوش نہ ہو سکے تو خفا بھی نہ ہو سکے

مخمور جالندھری




اب آ گئے ہو تو ٹھہرو خرابۂ دل میں
یہ وہ جگہ ہے جہاں زندگی سنورتی ہے

مخمور سعیدی




بس یوں ہی ہم سری اہل جہاں ممکن ہے
دم بدم اپنی بلندی سے اترتا جاؤں

مخمور سعیدی




بجھتی آنکھوں میں سلگتے ہوئے احساس کی لو
ایک شعلہ سا چمکتا پس شبنم دیکھا

مخمور سعیدی