EN हिंदी
لجا لجا کے ستاروں سے مانگ بھرتی ہے | شیح شیری
laja laja ke sitaron se mang bharti hai

غزل

لجا لجا کے ستاروں سے مانگ بھرتی ہے

مخمور سعیدی

;

لجا لجا کے ستاروں سے مانگ بھرتی ہے
عروس شام یہ کس کے لیے سنورتی ہے

وہ اپنی شوخی رفتار ناز میں گم ہے
اسے خبر ہی کہاں کس پہ کیا گزرتی ہے

جواب اس کے سوالوں کا دے کوئی کب تک
یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے

اس آرزو نے ہمیں بھی کیا اسیر اپنا
وہ آرزو جو سدا دل میں گھٹ کے مرتی ہے

اب آ گئے ہو تو ٹھہرو خرابۂ دل میں
یہ وہ جگہ ہے جہاں زندگی سنورتی ہے

یہ چھٹنے والے ہیں بادل جو کالے کالے ہیں
اسی فضا میں وہ روشن دھنک نکھرتی ہے

کوئی پڑاؤ نہیں اس سفر میں اے مخمورؔ
جو چل پڑے تو ہوا پھر کہاں ٹھہرتی ہے