شمیم پیرہن یار کیا نثار کریں
تجھی کو دل سے لگا لیں تجھی کو پیار کریں
مخدومؔ محی الدین
تمہارے جسم کا سورج جہاں جہاں ٹوٹا
وہیں وہیں مری زنجیر جاں بھی ٹوٹی ہے
مخدومؔ محی الدین
وصل ہے ان کی ادا ہجر ہے ان کا انداز
کون سا رنگ بھروں عشق کے افسانوں میں
مخدومؔ محی الدین
یہ تمنا ہے کہ اڑتی ہوئی منزل کا غبار
صبح کے پردے میں یاد آ گئی شام آہستہ
مخدومؔ محی الدین
چمن تم سے عبارت ہے بہاریں تم سے زندہ ہیں
تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
ہر اک داغ تمنا کو کلیجے سے لگاتا ہوں
کہ گھر آئی ہوئی دولت کو ٹھکرایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
جنہیں اب گردش افلاک پیدا کر نہیں سکتی
کچھ ایسی ہستیاں بھی دفن ہیں گور غریباں میں
مخمور دہلوی

