EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا
یہاں پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں ملتا

مخمور دہلوی




محبت اصل میں مخمورؔ وہ راز حقیقت ہے
سمجھ میں آ گیا ہے پھر بھی سمجھایا نہیں جاتا

مخمور دہلوی




محبت بد گماں ہو جائے تو زندہ نہیں رہتی
اثر دل پر تمہاری بے رخی سے کچھ نہیں ہوتا

مخمور دہلوی




محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی
یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکایا نہیں جاتا

مخمور دہلوی




محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا

مخمور دہلوی




مقیم دل ہیں وہ ارمان جو پورے نہیں ہوتے
یہ وہ آباد گھر ہے جس کی ویرانی نہیں جاتی

مخمور دہلوی




مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں
وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا

مخمور دہلوی