EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بچا لیا مجھے طوفاں کی موج نے ورنہ
کنارے والے سفینہ مرا ڈبو دیتے

مجروح سلطانپوری




بہانے اور بھی ہوتے جو زندگی کے لیے
ہم ایک بار تری آرزو بھی کھو دیتے

مجروح سلطانپوری




بے تیشہ نظر نہ چلو راہ رفتگاں
ہر نقش پا بلند ہے دیوار کی طرح

مجروح سلطانپوری




دست پر خوں کو کف دست نگاراں سمجھے
قتل گہہ تھی جسے ہم محفل یاراں سمجھے

مجروح سلطانپوری




دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ

مجروح سلطانپوری




دل کی تمنا تھی مستی میں منزل سے بھی دور نکلتے
اپنا بھی کوئی ساتھی ہوتا ہم بھی بہکتے چلتے چلتے

مجروح سلطانپوری




فریب ساقئ محفل نہ پوچھئے مجروحؔ
شراب ایک ہے بدلے ہوئے ہیں پیمانے

مجروح سلطانپوری