EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غم حیات نے آوارہ کر دیا ورنہ
تھی آرزو کہ ترے در پہ صبح و شام کریں

مجروح سلطانپوری




گلوں سے بھی نہ ہوا جو مرا پتا دیتے
صبا اڑاتی پھری خاک آشیانے کی

مجروح سلطانپوری




ہم ہیں کعبہ ہم ہیں بت خانہ ہمیں ہیں کائنات
ہو سکے تو خود کو بھی اک بار سجدا کیجیے

مجروح سلطانپوری




ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کئے ہیں ہم نے عزیزو چار گریباں تم سے زیادہ

مجروح سلطانپوری




ہٹ کے روئے یار سے تزئین عالم کر گئیں
وہ نگاہیں جن کو اب تک رائیگاں سمجھا تھا میں

مجروح سلطانپوری




جفا کے ذکر پہ تم کیوں سنبھل کے بیٹھ گئے
تمہاری بات نہیں بات ہے زمانے کی

مجروح سلطانپوری




جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے

مجروح سلطانپوری