EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خواب جتنے دیکھنے ہیں آج سارے دیکھ لیں
کیا بھروسہ کل کہاں پاگل ہوا لے جائے گی

آشفتہ چنگیزی




کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں

آشفتہ چنگیزی




نہ ابتدا کی خبر اور نہ انتہا معلوم
ادھر ادھر سے سنا اور بس اڑا لائے

آشفتہ چنگیزی




پہلے ہی کیا کم تماشے تھے یہاں
پھر نئے منظر اٹھا لایا ہوں میں

آشفتہ چنگیزی




سڑک پہ چلتے ہوئے آنکھیں بند رکھتا ہوں
ترے جمال کا ایسا مزہ پڑا ہے مجھے

آشفتہ چنگیزی




سبھی کو اپنا سمجھتا ہوں کیا ہوا ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے عجب روگ لگ گیا ہے مجھے

آشفتہ چنگیزی




سفر تو پہلے بھی کتنے کیے مگر اس بار
یہ لگ رہا ہے کہ تجھ کو بھی بھول جائیں گے

آشفتہ چنگیزی