EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجیب خواب تھا تعبیر کیا ہوئی اس کی
کہ ایک دریا ہواؤں کے رخ پہ بہتا تھا

آشفتہ چنگیزی




بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی
ابھی کچھ دن یہ سوغاتیں رہیں گی

آشفتہ چنگیزی




برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا

آشفتہ چنگیزی




دریاؤں کی نذر ہوئے
دھیرے دھیرے سب تیراک

آشفتہ چنگیزی




دل دیتا ہے ہر پھر کے اسی در پہ صدائیں
دیوار بنا ہے ابھی دیوانہ نہیں ہے

آشفتہ چنگیزی




ایک منظر میں لپٹے بدن کے سوا
سرد راتوں میں کچھ اور دکھتا نہیں

آشفتہ چنگیزی




گھر کے اندر جانے کے
اور کئی دروازے ہیں

آشفتہ چنگیزی