EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر کی حد میں صحرا ہے
آگے دریا بہتا ہے

آشفتہ چنگیزی




گھر میں اور بہت کچھ تھا
صرف در و دیوار نہ تھے

آشفتہ چنگیزی




ہے انتظار مجھے جنگ ختم ہونے کا
لہو کی قید سے باہر کوئی بلاتا ہے

آشفتہ چنگیزی




ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا
اسے بھی آج ہی سب وعدے بھول جانے تھے

آشفتہ چنگیزی




ہمیں خبر تھی زباں کھولتے ہی کیا ہوگا
کہاں کہاں مگر آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لیتے

آشفتہ چنگیزی




جو ہر قدم پہ مرے ساتھ ساتھ رہتا تھا
ضرور کوئی نہ کوئی تو واسطا ہوگا

آشفتہ چنگیزی




کہا تھا تم سے کہ یہ راستہ بھی ٹھیک نہیں
کبھی تو قافلے والوں کی بات رکھ لیتے

آشفتہ چنگیزی