وہ جو پیاسا لگتا تھا سیلاب زدہ تھا
پانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے
آنس معین
یاد ہے آنسؔ پہلے تم خود بکھرے تھے
آئینے نے تم سے بکھرنا سیکھا تھا
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہ اور بات کہ رنگ بہار کم ہوگا
نئی رتوں میں درختوں کا بار کم ہوگا
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہ انتظار سحر کا تھا یا تمہارا تھا
دیا جلایا بھی میں نے دیا بجھایا بھی
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دیکھ دامن گیر محشر میں ترے ہوئیں گے ہم
خوں ہمارا اپنے دامن سے نہ اے قاتل چھڑا
عارف الدین عاجز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
آنکھ کھلتے ہی بستیاں تاراج
کوئی لذت نہیں ہے خوابوں میں
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| خواجہ |
| 2 لائنیں شیری |
آشفتہؔ اب اس شخص سے کیا خاک نباہیں
جو بات سمجھتا ہی نہیں دل کی زباں کی
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |