دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
بس یہی ایک سونے کا گھر ہے
لالہ مادھو رام جوہر
دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے
اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے
لالہ مادھو رام جوہر
دل سے گزری کبھی سر سے گزری
بس یوں ہی عمر ہماری گزری
لالہ مادھو رام جوہر
دل تو وہ مانگتے ہیں اور تماشا یہ ہے
بات مطلب کی جو کہیے تو اڑا جاتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
دو ہی دن میں یہ صنم ہوش ربا ہوتے ہیں
کل کے ترشے ہوئے بت آج خدا ہوتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
دوست دل رکھنے کو کرتے ہیں بہانے کیا کیا
روز جھوٹی خبر وصل سنا جاتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
دوست دو چار نکلتے ہیں کہیں لاکھوں میں
جتنے ہوتے ہیں سوا اتنے ہی کم ہوتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر

