وہ کیا زندگی جس میں جوشش نہیں
وہ کیا آرزو جس میں کاوش نہیں
جنوں آئنہ دار سوز دروں
جنوں پر خوشی کی نوازش نہیں
مقدر کا مرہون منت ہے یہ
ترا مرتبہ وجہ نازش نہیں
حقیقت کا عکاس میرا کلام
تصنع نہیں اس میں کوشش نہیں
یہ اظہار سادہ ہے جذبات کا
کمال ہنر کی نمائش نہیں
زمانے سے ہوں بے نیاز اس قدر
ستائش کی بھی دل میں خواہش نہیں
یہ کیا ہو گیا تیرے مکتوب میں
تعلق کا رنگ نگارش نہیں
اسے مل سکے کامیابی کہاں
مددگار جس کی سفارش نہیں
وہ بے باک آزاد گفتار ہے
کبھی کرشنؔ موہن کو بندش نہیں
غزل
وہ کیا زندگی جس میں جوشش نہیں
کرشن موہن