EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ غزلیں ان زلفوں پر ہیں کچھ غزلیں ان آنکھوں پر
جانے والے دوست کی اب اک یہی نشانی باقی ہے

کمار پاشی




کیوں لوگوں سے مہر و وفا کی آس لگائے بیٹھے ہو
جھوٹ کے اس مکروہ نگر میں لوگوں کا کردار کہاں

کمار پاشی




مری دہلیز پر چپکے سے پاشیؔ
یہ کس نے رکھ دی میری لاش لا کر

کمار پاشی




نئی نئی آوازیں ابھریں پاشیؔ اور پھر ڈوب گئیں
شہر سخن میں لیکن اک آواز پرانی باقی ہے

کمار پاشی




اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کا
اب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو

کمار پاشی




تیری یاد کا ہر منظر پس منظر لکھتا رہتا ہوں
دل کو ورق بناتا ہوں اور شب بھر لکھتا رہتا ہوں

کمار پاشی




آدمی ہونا خدا ہونے سے بہتر کام ہے
خود ہی خود کے خواب کی تعبیر بن کر دیکھ لے

کمار وشواس