EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنے ہی آپ سے اس طرح ہوئے ہیں رخصت
سانس کو چھوڑ دیا جس سمت بھی جانا چاہے

کمار وشواس




چاروں طرف بکھر گئیں سانسوں کی خوشبوئیں
راہ وفا میں آپ جہاں بھی جدھر گئے

کمار وشواس




دل کے تمام زخم تری ہاں سے بھر گئے
جتنے کٹھن تھے راستے وہ سب گزر گئے

کمار وشواس




جب سے ملا ہے ساتھ مجھے آپ کا حضور
سب خواب زندگی کے ہمارے سنور گئے

کمار وشواس




جسم چادر سا بچھ گیا ہوگا
روح سلوٹ ہٹا رہی ہوگی

کمار وشواس




کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے
مگر دھرتی کی بے چینی کو بس بادل سمجھتا ہے

کمار وشواس




مرا خیال تری چپیوں کو آتا ہے
ترا خیال مری ہچکیوں کو آتا ہے

کمار وشواس