EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے پوچھا کہ کوئی دل زدگاں کی ہے مثال
کس توقف سے کہا اس نے کہ ہاں تم اور میں

خواجہ رضی حیدر




نہیں احساس تم کو رائیگانی کا ہماری
سہولت سے تمہیں شاید میسر ہو گئے ہیں

خواجہ رضی حیدر




سارے جذبوں کے باندھ ٹوٹ گئے
اس نے بس یہ کہا اجازت ہے

خواجہ ساجد




عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ
پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ

کشن کمار وقار




آتشیں حسن کیوں دکھاتے ہو
دل ہے عاشق کا کوہ طور نہیں

کشن کمار وقار




اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز
کشتیٔ چشم کی تباہی ہے

کشن کمار وقار




بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ
تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں

کشن کمار وقار