EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم
اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح

کشن کمار وقار




بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز
شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں

کشن کمار وقار




بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب
داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی

کشن کمار وقار




چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا
یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں

کشن کمار وقار




دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد
سایہ پروردۂ چمن ہوں میں

کشن کمار وقار




دن لگے ہیں یہ رات کو میری
چشم آہو چراغ صحرا ہے

کشن کمار وقار




ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں

کشن کمار وقار