EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سر آنکھوں سے کریں سجدہ جدھر ابرو ہلائے وہ
جدا کچھ کفر اور اسلام سے مذہب ہمارا ہے

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




سر جھکائے رہا سدا گردوں
کیا کیا تھا جو شرمسار رہا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




سر مرا کاٹ کے پچھتائیے گا
کس کی پھر جھوٹی قسم کھائیے گا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




سلسلہ رکھتا ہے میرا کفر کچھ اسلام سے
ہیں کئی تسبیح کے دانے مری زنار میں

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




سوجھی ہے الٹی دشت نوردی میں اے جنوں
پاؤں میں آبلہ کی طرح سے کلاہ ہو

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




ترچھی نظروں سے نہ دیکھو عاشق دلگیر کو
کیسے تیر انداز ہو سیدھا تو کر لو تیر کو

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




ترے کوچے کی شاید راہ بھولی
صبا پھرتی ہے مضطر کو بہ کو آج

خواجہ محمد وزیر لکھنوی