EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غافل خدا کی یاد پہ مت بھول زینہار
اپنے تئیں بھلا دے اگر تو بھلا سکے

خواجہ میر دردؔ




گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا

خواجہ میر دردؔ




حال مجھ غم زدہ کا جس جس نے
جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا

خواجہ میر دردؔ




ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے
تجھ سوا بھی جہان میں کچھ ہے

خواجہ میر دردؔ




ہم بھی جرس کی طرح تو اس قافلے کے ساتھ
نالے جو کچھ بساط میں تھے سو سنا چلے

خواجہ میر دردؔ




ہمیں تو باغ تجھ بن خانۂ ماتم نظر آیا
ادھر گل پھاڑتے تھے جیب روتی تھی ادھر شبنم

خواجہ میر دردؔ




ہر چند تجھے صبر نہیں درد ولیکن
اتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام بہت ہو

خواجہ میر دردؔ