EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہو گیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ
وہ دل خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا

خواجہ میر دردؔ




جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




جی کی جی ہی میں رہی بات نہ ہونے پائی
حیف کہ اس سے ملاقات نہ ہونے پائی

خواجہ میر دردؔ




کاش اس کے رو بہ رو نہ کریں مجھ کو حشر میں
کتنے مرے سوال ہیں جن کا نہیں جواب

خواجہ میر دردؔ




کہتے نہ تھے ہم دردؔ میاں چھوڑو یہ باتیں
پائی نہ سزا اور وفا کیجئے اس سے

خواجہ میر دردؔ




کمر خمیدہ نہیں بے سبب ضعیفی میں
زمین ڈھونڈتے ہیں وہ مزار کے قابل

خواجہ میر دردؔ