دردؔ کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب
کس طرف سے آئے تھے کیدھر چلے
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
درد تو جو کرے ہے جی کا زیاں
فائدہ اس زیان میں کچھ ہے
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا
آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا
خواجہ میر دردؔ
دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |
دشمنی نے سنا نہ ہووے گا
جو ہمیں دوستی نے دکھلایا
خواجہ میر دردؔ
ایک ایمان ہے بساط اپنی
نہ عبادت نہ کچھ ریاضت ہے
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

