EN हिंदी
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا | شیح شیری
jag mein koi na Tuk hansa hoga

غزل

جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا

خواجہ میر دردؔ

;

جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
کہ نہ ہنستے میں رو دیا ہوگا

ان نے قصداً بھی میرے نالے کو
نہ سنا ہوگا گر سنا ہوگا

دیکھیے اب کے غم سے جی میرا
نہ بچے گا بچے گا کیا ہوگا

دل زمانے کے ہاتھ سے سالم
کوئی ہوگا جو رہ گیا ہوگا

حال مجھ غم زدہ کا جس تس نے
جب سنا ہوگا رو دیا ہوگا

دل کے پھر زخم تازہ ہوتے ہیں
کہیں غنچہ کوئی کھلا ہوگا

یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا

میرے نالوں پہ کوئی دنیا میں
بن کیے آہ کم رہا ہوگا

لیکن اس کو اثر خدا جانے
نہ ہوا ہوگا یا ہوا ہوگا

قتل سے میرے وہ جو باز رہا
کسی بد خواہ نے کہا ہوگا

دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا
آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا