EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں تو مٹی ہو رہا تھا عشق میں لیکن عطاؔ
آ گئی مجھ میں کہیں سے بے دماغی میرؔ کی

احمد عطا




میں اس کی آنکھوں کے بارے میں کچھ نہیں کہتا
افق سے تا بہ افق اک جہاں سمجھ لیجے

احمد عطا




نارسائی نے عجب طور سکھائے ہیں عطاؔ
یعنی بھولے بھی نہیں تم کو پکارا بھی نہیں

احمد عطا




پھر کوئی دور ہوا جاتا ہے
پھر کوئی دل کے قریب آئے گا

احمد عطا




سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا
اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے

احمد عطا




تعبیر بتائی جا چکی ہے
اب آنکھ کو خواب دیکھنا ہے

احمد عطا




اس کا بدن ہے راگ سا راگ بھی ایک آگ سا
آگ کا مس تباہ کن راگ کا رس تباہ کن

احمد عطا