EN हिंदी
ہم ترے عشق میں کچھ ایسے ٹھکانے لگ جائیں | شیح شیری
hum tere ishq mein kuchh aaise Thikane lag jaen

غزل

ہم ترے عشق میں کچھ ایسے ٹھکانے لگ جائیں

احمد اشفاق

;

ہم ترے عشق میں کچھ ایسے ٹھکانے لگ جائیں
ریگ زاروں میں پھریں خاک اڑانے لگ جائیں

ڈھونڈتا رہتا ہوں ہاتھوں کی لکیروں میں تجھے
چاہتا ہوں مرے ہاتھوں میں خزانے لگ جائیں

یہ الگ بات کہ تجدید تعلق نہ ہوا
پر اسے بھولنا چاہوں تو زمانے لگ جائیں

شہر بے شکل میں اے کاش کبھی ایسا ہو
حسب ترتیب کئی آئینہ خانے لگ جائیں