دے کے وہ سارے اختیار مجھے
اور کرتا ہے شرمسار مجھے
زخم ترتیب دے رہا ہوں میں
اور کچھ وقت دے ادھار مجھے
پارسائی کا زعم ہے ان کو
کہہ رہے ہیں گناہ گار مجھے
فاصلے یہ سمٹ نہیں سکتے
اب پرایوں میں کر شمار مجھے
دل کے گلشن میں تم چلے آؤ
اور کر دو سدا بہار مجھے
ترک الفت کے بعد بھی اشفاقؔ
تیرا رہتا ہے انتظار مجھے
غزل
دے کے وہ سارے اختیار مجھے
احمد اشفاق