EN हिंदी
دے کے وہ سارے اختیار مجھے | شیح شیری
de ke wo sare iKHtiyar mujhe

غزل

دے کے وہ سارے اختیار مجھے

احمد اشفاق

;

دے کے وہ سارے اختیار مجھے
اور کرتا ہے شرمسار مجھے

زخم ترتیب دے رہا ہوں میں
اور کچھ وقت دے ادھار مجھے

پارسائی کا زعم ہے ان کو
کہہ رہے ہیں گناہ گار مجھے

فاصلے یہ سمٹ نہیں سکتے
اب پرایوں میں کر شمار مجھے

دل کے گلشن میں تم چلے آؤ
اور کر دو سدا بہار مجھے

ترک الفت کے بعد بھی اشفاقؔ
تیرا رہتا ہے انتظار مجھے