EN हिंदी
انا منہ آنسوؤں سے دھو رہی ہے | شیح شیری
ana munh aansuon se dho rahi hai

غزل

انا منہ آنسوؤں سے دھو رہی ہے

احمد اشفاق

;

انا منہ آنسوؤں سے دھو رہی ہے
ضرورت سر بہ سجدہ ہو رہی ہے

مری دشمن مری بے باک گوئی
مری راہوں میں کانٹے بو رہی ہے

ریا کاری لیے جاتی ہے سبقت
حقیقت سر جھکائے رو رہی ہے

مسلسل اک اذیت زندگانی
غموں کے بوجھ سر پر ڈھو رہی ہے

زمانہ مصلحت پرور ہوا ہے
ضرورت آدمیت کھو رہی ہے

کسی کی شخصیت مجروح کر دی
زمانے بھر میں شہرت ہو رہی ہے