EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے
پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا

آغا حجو شرف




نہیں کرتے وہ باتیں عالم رویا میں بھی ہم سے
خوشی کے خواب بھی دیکھیں تو بے تعبیر ہوتے ہیں

آغا حجو شرف




قریب مرگ ہوں للہ آئینہ رکھ دو
گلے سے میرے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا

آغا حجو شرف




شاخ گل جھوم کے گل زار میں سیدھی جو ہوئی
پھر گیا آنکھ میں نقشہ تری انگڑائی کا

آغا حجو شرف




تیز کب تک ہوگی کب تک باڑھ رکھی جائے گی
اب تو اے قاتل تری شمشیر آدھی رہ گئی

آغا حجو شرف




تو نہیں ملتی تو ہم بھی تجھ کو ملنے کے نہیں
تفرقہ آپس میں اے عمر رواں اچھا نہیں

آغا حجو شرف




ایک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں
اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں

آغا حشر کاشمیری