EN हिंदी
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں | شیح شیری
yaad mein teri jahan ko bhulta jata hun main

غزل

یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں

آغا حشر کاشمیری

;

یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں

ایک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں
اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں

او وفا نا آشنا کب تک سنوں تیرا گلہ
بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور شرماتا ہوں میں

آرزوؤں کا شباب اور مرگ حسرت ہائے ہائے
جب بہار آئے گلستاں میں تو مرجھاتا ہوں میں

حشرؔ میری شعر گوئی ہے فقط فریاد شوق
اپنا غم دل کی زباں میں دل کو سمجھاتا ہوں میں