EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کون سی ایسی کمی میرے خد و خال میں ہے
آئنہ خوش نہیں ہوتا کبھی مل کر مجھ سے

افضل گوہر راؤ




کس پیاس سے خالی ہوا مشکیزہ ہمارا
دریا سے جو اٹھ آئے ہیں صحرا کی طرف ہم

افضل گوہر راؤ




کیا مصیبت ہے کہ ہر دن کی مشقت کے عوض
باندھ جاتا ہے کوئی رات کا پتھر مجھ سے

افضل گوہر راؤ




میں ایک عشق میں ناکام کیا ہوا گوہرؔ
ہر ایک کام میں مجھ کو خسارا ہونے لگا

افضل گوہر راؤ




مری نظر تو خلاؤں نے باندھ رکھی تھی
مجھے زمیں سے کہاں آسماں دکھائی دیا

افضل گوہر راؤ




مری تو آنکھ مرا خواب ٹوٹنے سے کھلی
نہ جانے پاؤں دھرا نیند میں کہاں میں نے

افضل گوہر راؤ




تمہیں ہی صحرا سنبھالنے کی پڑی ہوئی ہے
نکل کے گھر سے بھی ہم تو گھر سے بندھے ہوئے ہیں

افضل گوہر راؤ