EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں
ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے

افضل خان




جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں
شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے

افضل خان




کسی نے خواب میں آکر مجھے یہ حکم دیا
تم اپنے اشک بھی بھیجا کرو دعاؤں کے ساتھ

افضل خان




لوگوں نے آرام کیا اور چھٹی پوری کی
یکم مئی کو بھی مزدوروں نے مزدوری کی

افضل خان




میں خود بھی یار تجھے بھولنے کے حق میں ہوں
مگر جو بیچ میں کمبخت شاعری ہے نا

افضل خان




مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی
محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی

افضل خان




نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ
میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ

افضل خان