EN हिंदी
اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے | شیح شیری
usi ek fard ke waste mere dil mein dard hai kis liye

غزل

اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے

عدیم ہاشمی

;

اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے
مری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لئے

تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لئے

نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہے
سر دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بادگرد ہے کس لئے

ترے حسن سے یہ پتا چلا تجھے دیکھ کر یہ خبر ہوئی
جہاں راستہ ہی نہیں کوئی وہاں رہ نورد ہے کس لئے

جو لکھا ہے میرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
ترا ہاتھ سرد ہے کس لئے ترا رنگ زرد ہے کس لئے

وہ جو ترک ربط کا عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے

کوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں
مرے غم کی آگ کو دیکھ کر تری آہ سرد ہے کس لئے