EN हिंदी
چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت | شیح شیری
chahen hain ye hum bhi ki rahe pak mohabbat

غزل

چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت

قائم چاندپوری

;

چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت
پر جس میں یہ دوری ہو وہ کیا خاک محبت

آ عشق اگر قصد تجارت ہے کہ اس جا
ہیں تودہ ہر اک گھر دو سہ افلاک محبت

ناصح تو عبث سی کے نہ رسوا ہو کہ ظالم
رکھتا ہے گریباں سے مرے چاک محبت

اپنے تو لئے زہر کی تاثیر تھی اس میں
گو واسطے عالم کے ہو تریاک محبت

بلبل تو ہوں قائمؔ میں پر اس باغ کا جس میں
بے رتبہ ہے مثل خس و خاشاک محبت