چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت
پر جس میں یہ دوری ہو وہ کیا خاک محبت
آ عشق اگر قصد تجارت ہے کہ اس جا
ہیں تودہ ہر اک گھر دو سہ افلاک محبت
ناصح تو عبث سی کے نہ رسوا ہو کہ ظالم
رکھتا ہے گریباں سے مرے چاک محبت
اپنے تو لئے زہر کی تاثیر تھی اس میں
گو واسطے عالم کے ہو تریاک محبت
بلبل تو ہوں قائمؔ میں پر اس باغ کا جس میں
بے رتبہ ہے مثل خس و خاشاک محبت
غزل
چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت
قائم چاندپوری