کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
The news of our affinity has spread to every door
He welcomed me like fragrance which he did adore
پروین شاکر
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
پروین شاکر
لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب
ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
پروین شاکر
مقتل وقت میں خاموش گواہی کی طرح
دل بھی کام آیا ہے گمنام سپاہی کی طرح
پروین شاکر
میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں
بے ردائی کو مری پھر دے گیا تشہیر کون
پروین شاکر
میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اس کی
پروین شاکر
مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
پروین شاکر
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
پروین شاکر
میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے
پروین شاکر