EN हिंदी
پروین شاکر شیاری | شیح شیری

پروین شاکر شیر

110 شیر

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

The news of our affinity has spread to every door
He welcomed me like fragrance which he did adore

پروین شاکر




کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا

پروین شاکر




لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب
ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

پروین شاکر




مقتل وقت میں خاموش گواہی کی طرح
دل بھی کام آیا ہے گمنام سپاہی کی طرح

پروین شاکر




میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں
بے ردائی کو مری پھر دے گیا تشہیر کون

پروین شاکر




میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اس کی

پروین شاکر




مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے

پروین شاکر




شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے

پروین شاکر




میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے

پروین شاکر