EN हिंदी
تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ | شیح شیری
tera ghar aur mera jangal bhigta hai sath sath

غزل

تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

پروین شاکر

;

تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
ایسی برساتیں کہ بادل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

بچپنے کا ساتھ ہے پھر ایک سے دونوں کے دکھ
رات کا اور میرا آنچل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

وہ عجب دنیا کہ سب خنجر بکف پھرتے ہیں اور
کانچ کے پیالوں میں صندل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

بارش سنگ ملامت میں بھی وہ ہم راہ ہے
میں بھی بھیگوں خود بھی پاگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب
ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

بارشیں جاڑے کی اور تنہا بہت میرا کسان
جسم اور اکلوتا کمبل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ