EN हिंदी
مبارک عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

مبارک عظیم آبادی شیر

77 شیر

قیامت کی حقیقت جانتا ہوں
یہ اک ٹھوکر ہے میرے فتنہ گر کی

مبارک عظیم آبادی




قدم قدم پہ یہ کہتی ہوئی بہار آئی
کہ راہ بند تھی جنگل کی کھول دی میں نے

مبارک عظیم آبادی




پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی

مبارک عظیم آبادی




دامن اشکوں سے تر کریں کیوں کر
راز کو مشتہر کریں کیوں کر

مبارک عظیم آبادی




ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان اب کہاں
کافر بنا گئی تری کافر نظر مجھے

مبارک عظیم آبادی




ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں
یہ بادل ہیں بڑے سامان والے

مبارک عظیم آبادی




ہوا باندھتے ہیں جو حضرت جناں کی
گلی میں حسینوں کی آئے گئے ہیں

مبارک عظیم آبادی




ہم بھی دیوانے ہیں وحشت میں نکل جائیں گے
نجد اک دشت ہے کچھ قیس کی جاگیر نہیں

مبارک عظیم آبادی




ہنسی ہے دل لگی ہے قہقہے ہیں
تمہاری انجمن کا پوچھنا کیا

مبارک عظیم آبادی