دل لگاتے ہی تو کہہ دیتی ہیں آنکھیں سب کچھ
ایسے کاموں کے بھی آغاز کہیں چھپتے ہیں
مبارک عظیم آبادی
آئنہ سامنے اب آٹھ پہر رہتا ہے
کہیں ایسا نہ ہو یہ مد مقابل ہو جائے
مبارک عظیم آبادی
بکھری ہوئی ہے یوں مری وحشت کی داستاں
دامن کدھر کدھر ہے گریباں کہاں کہاں
مبارک عظیم آبادی
بے وفا عمر دغاباز جوانی نکلی
نہ یہی رہتی ہے ظالم نہ وہی رہتی ہے
مبارک عظیم آبادی
بیش و کم کا شکوہ ساقی سے مبارکؔ کفر تھا
دور میں سب کے بقدر ظرف پیمانہ رہا
مبارک عظیم آبادی
اثر ہو یا نہ ہو واعظ بیاں میں
مگر چلتی تو ہے تیری زباں خوب
مبارک عظیم آبادی
اپنی سی کرو تم بھی اپنی سی کریں ہم بھی
کچھ تم نے بھی ٹھانی ہے کچھ ہم نے بھی ٹھانی ہے
مبارک عظیم آبادی
اب وہی صید ہے جو تھا صیاد
نالہ بلبل کا بے اثر نہ ہوا
مبارک عظیم آبادی
آپ کا اختیار ہے سب پر
آپ پر اختیار کس کا ہے
مبارک عظیم آبادی