نہ لائے تاب دید اوسان والے
ترے جلوے بھی ہیں کیا شان والے
ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں
یہ بادل ہیں بڑے سامان والے
میں ان سے اپنے ارماں کہہ رہا ہوں
وہ کہتے ہیں بڑے ارمان والے
تری کافر ادا نے کس کو چھوڑا
کہیں ایمان سے ایمان والے
حسینوں سے مبارکؔ دب کے ملنا
کہ ہیں وہ آن والے شان والے
غزل
نہ لائے تاب دید اوسان والے
مبارک عظیم آبادی