EN हिंदी
نہ لائے تاب دید اوسان والے | شیح شیری
na lae tab-e-did ausan wale

غزل

نہ لائے تاب دید اوسان والے

مبارک عظیم آبادی

;

نہ لائے تاب دید اوسان والے
ترے جلوے بھی ہیں کیا شان والے

ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں
یہ بادل ہیں بڑے سامان والے

میں ان سے اپنے ارماں کہہ رہا ہوں
وہ کہتے ہیں بڑے ارمان والے

تری کافر ادا نے کس کو چھوڑا
کہیں ایمان سے ایمان والے

حسینوں سے مبارکؔ دب کے ملنا
کہ ہیں وہ آن والے شان والے