EN हिंदी
مبارک عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

مبارک عظیم آبادی شیر

77 شیر

جناں کی کہتے ہیں یوں مجھ سے حضرت واعظ
کہ جیسے دیکھی نہ ہو یار کی گلی میں نے

مبارک عظیم آبادی




جبیں پر خاک ہے یہ کس کے در کی
بلائیں لے رہا ہوں اپنے سر کی

مبارک عظیم آبادی




جاں نثاران محبت میں نہ ہو اپنا شمار
امتحاں اس لیے ظالم نے ہمارا نہ کیا

مبارک عظیم آبادی




اس بھری محفل میں ہم سے داور محشر نہ پوچھ
ہم کہیں گے تجھ سے اپنی داستاں سب سے الگ

مبارک عظیم آبادی




اک تری بات کہ جس بات کی تردید محال
اک مرا خواب کہ جس خواب کی تعبیر نہیں

مبارک عظیم آبادی