اپنی سی کرو تم بھی اپنی سی کریں ہم بھی
کچھ تم نے بھی ٹھانی ہے کچھ ہم نے بھی ٹھانی ہے
مبارک عظیم آبادی
اب وہی صید ہے جو تھا صیاد
نالہ بلبل کا بے اثر نہ ہوا
مبارک عظیم آبادی
آپ کا اختیار ہے سب پر
آپ پر اختیار کس کا ہے
مبارک عظیم آبادی
آنے میں کبھی آپ سے جلدی نہیں ہوتی
جانے میں کبھی آپ توقف نہیں کرتے
مبارک عظیم آبادی
جو قیامت کا نہیں دن وہ مرا دن کیسا
جو تڑپ کر نہ کٹی ہو وہ مری رات نہیں
مبارک عظیم آبادی
خبر اتنی تو ہے جھونکے ترے باد خزاں پہنچے
خدا معلوم تنکے آشیانے کے کہاں پہنچے
مبارک عظیم آبادی
کلی رہ گئی ناشگفتہ ہماری
گلہ رہ گیا یہ نسیم چمن سے
مبارک عظیم آبادی
کل تو دیکھا تھا مبارکؔ بتکدے میں آپ کو
آج حضرت جا کے مسجد میں مسلماں ہو گئے
مبارک عظیم آبادی
کہیں ایسا نہ ہو کم بخت میں جان آ جائے
اس لیے ہاتھ میں لیتے مری تصویر نہیں
مبارک عظیم آبادی