EN हिंदी
کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے | شیح شیری
kaun hote hain wo mahfil se uThane wale

غزل

کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے

لالہ مادھو رام جوہر

;

کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے
یوں تو جاتے بھی مگر اب نہیں جانے والے

آہ پر سوز کی تاثیر بری ہوتی ہے
خوش رہیں گے نہ غریبوں کو ستانے والے

کوچۂ یار میں ہم کو تو قضا لائی ہے
جان جائے گی مگر ہم نہیں جانے والے

ہم کو کیا کام کسی اور پری سے توبہ
آپ بھی خوب ہیں بے پر کی اڑانے والے

جس قدر چاہیئے بٹھلائیے پہرے در پر
بند رہنے کے نہیں خواب میں آنے والے

کیا قیامت ہے کہ رلوا کے ہمیں اے جوہرؔ
قہقہے مار کے ہنستے ہیں رلانے والے