EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

جرأت قلندر بخش




واں سے آیا ہے جواب خط کوئی سنیو تو ذرا
میں نہیں ہوں آپ میں مجھ سے نہ سمجھا جائے گا

جرأت قلندر بخش




واہ میں اور نہ آنے کو کہوں گا توبہ
میں تو حیراں ہوں یہ بات آپ نے فرمائی کیا

جرأت قلندر بخش




وارستہ کر دیا جسے الفت نے بس وہ شخص
کب دام کفر و رشتۂ اسلام میں پھنسا

جرأت قلندر بخش




یوں قطرے مرے خون کے اس تیغ سے گزرے
جوں فوج کا پل پر سے ہو دشوار اتارا

جرأت قلندر بخش




زاہدا زہد و ریاضت ہو مبارک تجھ کو
کیوں کہ تقویٰ سے میاں میری تو بہبود نہیں

جرأت قلندر بخش




زاہدا زہد تو پڑھا، میں عشق
ہے مری اور تری کتاب میں فرق

جرأت قلندر بخش




یوں اٹھے وہ بزم میں تعظیم کو غیروں کی ہائے
ہم نشیں تو بیٹھ یاں ہم سے نہ بیٹھا جائے گا

جرأت قلندر بخش




یہ آگ لگا دی کہ نہیں انجم و افلاک
یہ داغ پہ ہے داغ یہ چھالے پہ ہے چھالا

جرأت قلندر بخش