چھیڑنے ہم کو یار آج آیا
بارے کچھ چہل پر مزاج آیا
تخت شاہی کا کس کو بھاتا ہے
خوش ہمیں فقر ہی کا تاج آیا
کشت دل فوج غم نے کی تاراج
تس پہ تو مانگنے خراج آیا
تو نے کیا کیا اسے بتنگ کیا
لے کے تجھ تک جو احتیاج آیا
کی دوا درد دل کی بہتیری
راس کوئی نہ پر علاج آیا
مر گیا کل ہی جرأتؔ بیمار
تو عیادت کو اس کی آج آیا
غزل
چھیڑنے ہم کو یار آج آیا
جرأت قلندر بخش