EN हिंदी
چھیڑنے ہم کو یار آج آیا | شیح شیری
chheDne hum ko yar aaj aaya

غزل

چھیڑنے ہم کو یار آج آیا

جرأت قلندر بخش

;

چھیڑنے ہم کو یار آج آیا
بارے کچھ چہل پر مزاج آیا

تخت شاہی کا کس کو بھاتا ہے
خوش ہمیں فقر ہی کا تاج آیا

کشت دل فوج غم نے کی تاراج
تس پہ تو مانگنے خراج آیا

تو نے کیا کیا اسے بتنگ کیا
لے کے تجھ تک جو احتیاج آیا

کی دوا درد دل کی بہتیری
راس کوئی نہ پر علاج آیا

مر گیا کل ہی جرأتؔ بیمار
تو عیادت کو اس کی آج آیا