جب میں نے کہا اے بت خودکام ورے آ
تب کہنے لگا ''چل بے او بد نام پرے جا''
ہے صبح سے عاشق کا ترے حال نپٹ تنگ
معلوم یہ ہوتا ہے کہ تا شام مرے گا
ناصح مرے رونے کا نہ مانع ہو کہ عاشق
گر یہ نہ کرے کام تو پھر کام کرے کیا
آتا ہے گر اس ابر میں اے ساقیٔ گلفام
تو بادۂ گل رنگ سے تو جام بھرے لا
یاں زیست کا خطرہ نہیں ہاں کھینچیے تلوار
وہ غیر تھا جو دیکھ کے صمصام ڈرے تھا
میں نے جو کہا ایک تو بوسہ تو مجھے دے
بولا وہ ''زباں اپنی کو تو تھام ارے ہا!''
گر دیدہ و دل فرش کروں راہ میں جرأتؔ
ممکن ہی نہیں جو وہ دلآرام دھرے پا
غزل
جب میں نے کہا اے بت خودکام ورے آ
جرأت قلندر بخش