EN हिंदी
حیدر علی آتش شیاری | شیح شیری

حیدر علی آتش شیر

89 شیر

بعد فرہاد کے پھر کوہ کنی میں نے کی
بعد مجنوں کے کیا میں نے بیاباں آباد

حیدر علی آتش




امرد پرست ہے تو گلستاں کی سیر کر
ہر نونہال رشک ہے یاں خورد سال کا

حیدر علی آتش




بت خانہ توڑ ڈالئے مسجد کو ڈھائیے
دل کو نہ توڑیئے یہ خدا کا مقام ہے

you may excavate the temple, the mosque you may explode
do not break the heart of man, for this is God's abode

حیدر علی آتش




ایسی اونچی بھی تو دیوار نہیں گھر کی ترے
رات اندھیری کوئی آوے گی نہ برسات میں کیا

حیدر علی آتش




اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش




اے فلک کچھ تو اثر حسن عمل میں ہوتا
شیشہ اک روز تو واعظ کے بغل میں ہوتا

حیدر علی آتش




آتش مست جو مل جائے تو پوچھوں اس سے
تو نے کیفیت اٹھائی ہے خرابات میں کیا

حیدر علی آتش




آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند
اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا

حیدر علی آتش




آثار عشق آنکھوں سے ہونے لگے عیاں
بیداری کی ترقی ہوئی خواب کم ہوا

حیدر علی آتش