آ ہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اتارنے
غفلت ذرا نہ کی مرے غفلت شعار نے
او بے نصیب دن کے تصور سے خوش نہ ہو
چولا بدل لیا ہے شب انتظار نے
اب تک اسیر دام فریب حیات ہوں
مجھ کو بھلا دیا مرے پروردگار نے
نوحہ گروں کو بھی ہے گلا بیٹھنے کی فکر
جاتا ہوں آپ اپنی اجل کو پکارنے
دیکھا نہ کاروبار محبت کبھی حفیظؔ
فرصت کا وقت ہی نہ دیا کاروبار نے
غزل
آ ہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اتارنے
حفیظ جالندھری