EN हिंदी
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں | شیح شیری
rang badla yar ne wo pyar ki baaten gain

غزل

رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں

حفیظ جالندھری

;

رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں

پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں
وہ جوانی وہ سیہ مستی وہ برساتیں گئیں

اللہ اللہ کہہ کے بس اک آہ کرنا رہ گیا
وہ نمازیں وہ دعائیں وہ مناجاتیں گئیں

حضرت دل اب نئی الفت سمجھ کر سوچ کر
اگلی باتوں پر نہ بھولیں آپ وہ باتیں گئیں

راہ و رسم دوستی قائم تو ہے لیکن حفیظؔ
ابتدائے شوق کی لمبی ملاقاتیں گئیں