رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں
وہ جوانی وہ سیہ مستی وہ برساتیں گئیں
اللہ اللہ کہہ کے بس اک آہ کرنا رہ گیا
وہ نمازیں وہ دعائیں وہ مناجاتیں گئیں
حضرت دل اب نئی الفت سمجھ کر سوچ کر
اگلی باتوں پر نہ بھولیں آپ وہ باتیں گئیں
راہ و رسم دوستی قائم تو ہے لیکن حفیظؔ
ابتدائے شوق کی لمبی ملاقاتیں گئیں
غزل
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
حفیظ جالندھری