EN हिंदी
فرحت احساس شیاری | شیح شیری

فرحت احساس شیر

70 شیر

میرے ہر مصرعے پہ اس نے وصل کا مصرعہ لگایا
سب ادھورے شعر شب بھر میں مکمل ہو گئے تھے

فرحت احساس




میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں

فرحت احساس




میں جب کبھی اس سے پوچھتا ہوں کہ یار مرہم کہاں ہے میرا
تو وقت کہتا ہے مسکرا کر جناب تیار ہو رہا ہے

فرحت احساس




میں بچھڑوں کو ملانے جا رہا ہوں
چلو دیوار ڈھانے جا رہا ہوں

فرحت احساس




میں بھی یہاں ہوں اس کی شہادت میں کس کو لاؤں
مشکل یہ ہے کہ آپ ہوں اپنی نظیر میں

فرحت احساس




لوگ یوں جاتے نظر آتے ہیں مقتل کی طرف
مسئلے جیسے روانہ ہوں کسی حل کی طرف

فرحت احساس




کیا بدن ہے کہ ٹھہرتا ہی نہیں آنکھوں میں
بس یہی دیکھتا رہتا ہوں کہ اب کیا ہوگا

فرحت احساس




کسی حالت میں بھی تنہا نہیں ہونے دیتی
ہے یہی ایک خرابی مری تنہائی کی

فرحت احساس




کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے
میں کس کا تقاضا ہوں کہ پورا نہیں ہوتا

فرحت احساس