میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
اور اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
ترے ہونٹوں کے صحرا میں تری آنکھوں کے جنگل میں
جو اب تک پا چکا ہوں اس کو کھونا چاہتا ہوں میں
یہ کچی مٹیوں کا ڈھیر اپنے چاک پر رکھ لے
تری رفتار کا ہم رقص ہونا چاہتا ہوں میں
ترا ساحل نظر آنے سے پہلے اس سمندر میں
ہوس کے سب سفینوں کو ڈبونا چاہتا ہوں میں
کبھی تو فصل آئے گی جہاں میں میرے ہونے کی
تری خاک بدن میں خود کو بونا چاہتا ہوں میں
مرے سارے بدن پر دوریوں کی خاک بکھری ہے
تمہارے ساتھ مل کر خود کو دھونا چاہتا ہوں میں
غزل
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
فرحت احساس