EN हिंदी
فرحت احساس شیاری | شیح شیری

فرحت احساس شیر

70 شیر

ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں
اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں

فرحت احساس




ہر گلی کوچے میں رونے کی صدا میری ہے
شہر میں جو بھی ہوا ہے وہ خطا میری ہے

فرحت احساس




ہمیں جب اپنا تعارف کرنا پڑتا ہے
نہ جانے کتنے دکھوں کو دبانا پڑتا ہے

فرحت احساس




ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے
نہ جانے کتنے دکھوں کو دبانا پڑتا ہے

فرحت احساس




ہماری آنکھوں میں بس گیا ہے عجیب پنجاب آنسوؤں کا
ادھر سے راوی چلا ادھر سے چناب تیار ہو رہا ہے

فرحت احساس




ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے
ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں

فرحت احساس




فرار ہو گئی ہوتی کبھی کی روح مری
بس ایک جسم کا احسان روک لیتا ہے

فرحت احساس